اہل ِیہود کے ناپاک سپنے


مصر میں بسنے والے آلِ یعقوب شاہانا زندگی سے زندان کا سفر کرتے ہوئے چارسو برس تک غلامان ِ فرعون کہلاتے رہے ، اس قدر طویل عرصہ غلامی کے میں رہنے کے بعد وہ آزادی کی تمام لذتوں کو  بھول ہی چکے تھےاب تو غلامی میں ہی پیدا ہوتے جیتے اور مرجاتے انکی کئی نسلیں غلامی کی آب و ہوا میں رہنے کے سبب آزادی کا خواب دیکھنا ہی چھوڑ چکی تھیں۔ اور پھر 1200 قبل مسیح میں  مرد ِمجاہد جسے تاریخ موسیٰ کلیم اللہ کے نام سے جانتی ہے  وہ اپنی جلاوطنی کے دنوں میں مدین سے اپنے اہل و عیال کے ہمراہ سفر میں تھے کہ خدا باری تعالیٰ نے انہیں وحی کیا کہ آپ فرعون سے ملاقات کریں اور اسے آل یعقوب کی  رہائی کا حکم سنائیں ،
آل یعقوب  (جسے بنی اسرائیل بھی کہا جاتا ہے اور آل ِیہود(یہودی) اسی قوم کے ایک قبیلے کا نام ہے ) جو طویل زمانے سے غلامی کی زندگی جی رہے تھے اور اس غلامی سے قبل وہ مصر میں شاہانا زندگی جی رہے تھے  لیکن جونہی مصر کے حالات دوچار ہوئے تو اہل ِ یعقوب سے ناصرف شاہانا طرزِزندگی چھین لی گئی بلکہ انہیں غلامی میں لے لیا ۔ ممکن ہے کہ کہیں نہ کہیں آل یعقوب میں کچھ ایسے مرد حضرات تھے جو اپنی شاہانا زندگی کے حاصلات کے لئے غورفکر کرتے رہتے تھے  لیکن اکثریت نے اس تبدیلی کو مجبوراََ قبول کرلیا تھا ،
اب چونکہ حضرت موسیٰ ؑ کی کوششوں سے اللہ تبارک و تعالیٰ نے انہیں اس غلامی سے نجات دلائی اور انہیں فلسطیں کی سرسبزوشاداب زمیں پر نئی زندگی عطا کی یہاں انہیں کس طرح سے زندگی گذارنی ہے کیسا نظم وضبط بنائے رکھنا ہے یہ سب تعلیمات انہیں انبیاٗکرام کے ذریعے دی جاتیں ، لیکن مصر سے آزادی کے بعد یہ قوم بہت ہی کم عرصہ امن و ایمان سے رہتی پھر شرانگیزیوں کی طرف پلٹ آتی  پھر انہیں خدا کی طرف سے تنبیہ کی جاتی پھر یہ توبہ کرتے پھر اپنی  شرانگیزی میں لوٹ آتے ،  بنی اسرائیل کی شرانگیزیوں کی فہرست خاصی طویل ہے  جس کا ذکر توریت میں خاصا تفصیل سے بیان کیا گیا ہے لیکن ہم یہاں انکی چند حرکتوں کا تذکرہ کرتے چلیں تاکہ آپکو اندازا ہوجائے کہ بنی اسرائیل ماضی میں کیا کارنامے انجام دیتی رہی ہے ۔

بنی اسرائیل کی اصلیت کو جاننے کے لئے انکے سفرنامہ کا مطالعہ کرنا چاہیے  ، اس سے آپ اس قوم کی اصلیت کو نہایت ہی سہل انداز میں جان لیں گے ،
دوران سفر  یہ جس شہر سے گذرتے اسکی اینٹ سے اینٹ بجاتے
اس شہر کے تمام باشندوں کو پکڑ کر قتل کرلیتے ، معصوم بچوں کی چیخ و پکار بھی انکے دل کو نہیں ہلاپاتی تھی
تمام مال مویشوں کو کاٹ کر پھینک دیتے
پورے کے پورے شہر  کو آگ لگادیتے یہ تمیز کیئے بغیر کہ اس میں جلنے والے کتنے معصوم بے زباں جانور بھی ہیں
پیغمبروں کی نافرمانی تو انکی پہچان رہی ہے بلکہ انہیں قتل کرنے میں بھی کوئی دیر نہ کرتے
حضرت سلیمان ؑ  کی پاک ہستی کو بدبختوں نے مشرک و عیاش قرار دیا ،
آسمانی کتابوں میں تبدیلیاں کیں،
صحفہ سلیمانؑ کو یکسر بدل کررکھ دیا اب اسے پڑہتے وقت یہ محسوس ہوتا کہ معاذاللہ جیسے حضرت سلیمان ؑ لڑکیوں کے دیوانے ہوتے تھے معاذاللہ ۔
اس طرح انکی شرانگیزیوں کی گنتی زیادہ طویل ہوجائے گی اس لئے ہم دوبارہ موضوع پر آتے ہیں۔

جی تو میں عرض کر رہا تھا کہ مصر کے زمانے میں انہوں نے فرعون کی سلطنت کو نہایت قریب سے دیکھا تھا بلکہ آج کے مصری عجائبات میں انکا خون پسینا بھی شامل ہے ، لحاظا مصری حکومت انکی آئیڈیل حکومت ٹھری ، اب وہ دوبارہ فرعون کے جیسی حکومت بنانا چاہتے تھے ،  لیکن دورِسلمانی میں بھی بنی اسرائیل نے ایک ایسی حکومت بنائی تھے جو فرعون کی سلطنت سے کہیں گنا زیادہ طاقت ور تھی لیکن  شاید وہ نہیں جانتے تھے کہ ایسی سلطنت بنانے میں انکی اپنی طاقت کا کوئی کمال نہ تھا بلکہ یہ سلطنت تو حضرت داوٗد ؑ نے بنائی تھی اور وہ خود  تو ابتدا میں اسکے مخالف تھے ،  جسکا  تذکرہ قرآن میں ملتا ہے  کہ وہ کہنے لگے کہ ہم تو اس (حضرت داودؑ)سے دولت میں زیادہ ہیں پھر یہ ہمارا بادشاہ کیسے ہوسکتا ہے  ۔۔۔۔۔۔۔ اور پھر حضرت سلیمان ؑ نے اسکی تکمیل فرمائی ، یہ حکومت اللہ تبارک و تعالیٰ کی طرف سے حضرت داوٗد ؑ اور انکے بیٹے حضرت سلیمانؑ کو خدا کی جانب سے معجزے کے طور پر دی گئی تھی ۔
اسکے بعد آج تک وہ مسلسل اسی کوشش میں لگے رہے کہ کسی نہ کسی طر ح وہ عروج پھر لوٹ آئے، اور یہ حضرت سلیمان ؑ  اور حضرت داودؑ  اور فرعون کے جیسی حکومت بناسکیں، اور اب وہ اپنا خواب پورا ہوتا ہوا دیکھ رہے ہیں، انکے عقیدے کے مطابق خدا نے انسے جس خطے کا واعدہ کیا تھا  اب تقریباََ وہ اس خطے پر قبضہ کرچکے ہیں کہیں اسامہ بن لادن کے نام پر کہیں کیمیائی ہتھیاروں کے نام پر کہیں جمہوریت کے نام پر الغرض کہ اب انکا خواب تکمیل کی بلندیوں کو چھونے جارہا ہے ،

منصوبہ

اور ہم جان کر انجان بنے بیٹھے ہیں ، اور وہ وقت دور نہیں جب عرب اہل عرب سے خالی ہوجائے گا

اور یہ اسرائیلی اپنے شیطانی ارادوں کی بدولت اپنے منصوبے سے بھی کہیں زیادہ قصبہ ہڑپ لیں گے ، اور اس مشن میں انکا ساتھ دینے والے عیسائی صلیبی جنگوں میں شرمناک شکست سے دوچار ہونےکا  بدلہ مسلم حکومتوں کے خاتمے سے پورا کریں گے ۔

Leave a comment