نیپال کی اداکارہ لاما پوجا


Pooja lama

Pooja lama

نیپال کی اداکارہ  لاما پوجا کی حوالے سے مختلف ویب سائیٹس  پر ایک انٹرویو نشر کیا جا رہا ہے ، میں نہیں جانتا کہ یہ کس حد تک درست ہے البتہ  اگر یہ  حقیقت کے قریب ہے تو کوئی شک نہیں کہ ایک مسلم کے ناطے پڑہنے والوں کے لئے بہت بڑی خوش خبری ہے کہ بالآخر ایک لڑکی نے سکون کی راہ پالی ، جس کا تعلق بد ہ مذہب سے تھا ، اور اگر کوئی بدہ کے بارے میں جانتا ہے تو یقینن اس کے دل میں یہ سوال ابھر سکتا ہے کہ بدہ نے اپنی تمام عیاشیوں کو چھوڑ کر جو اس کی منتظر تھیں ، سکون کی تلاش میں نکل گیا  اور ایک طویل سفر کے بعد اسنے سکون کا راز پالیا ۔ بعد میں اسکے ماننے والے اسکے راستے پر چل کر سکون پاتے رہے  ۔  اور وہ سلسلہ کب تک چلا میں نہیں جانتا  ۔ لیکن پھر ایسا ہوا کہ بدہ  جو کسی بت پرستی کا قائل نہ تھا  اسکے ماننے والوں نے اسکے ہی بت بنانا شروع کردیئے اور اسکی پوجا شروع ہوگئی اسی بات سے اندازا ہو سکتا ہے کہ جب بدہ کی تعلیمات کی بنیاد ہی تبدیل ہوگئی تو پھر اسکی باقی تعلیم کے ساتھ کیا ہوا ہوگا  یقینن پھر تو وہ بیکار ہی  ہونی تھی  ، جس طرح سے حضرت عیسیٰ ؑ نے کی تعلیمات کو عیسائیوں نے تبدیل کردیا ۔ اور آج سینکڑوں عیسائی مسلمان ہوتے جارہے ہیں ۔ الحمد للہ

خیر اسکا یہ مطلب ہر گز نہیں کہ آج بدہ کے ماننے والے نہیں رہے ، بدہ کے ماننے والے آج بھی موجود ہیں ۔ لیکن تعلیم میں تبدیلی کی وجہ سے خود بد ہ کے پیروکار ہی سکون کی تلاش میں نکل پڑے۔  جیسا کہ انٹرویو سے ظاہر ہوتا ہے ۔

انٹرویو

سوال: اسلام کی کون سی خصوصیت نے آپ کو قبول اسلام پر آمادہ کیا؟

جواب: میں بدھ خاندان سے تھی، بدھ مت میرے رگ رگ میں سرایت تھا، ایک سال پہلے میرے ذہن میں خیال آیا کہ دوسرے مذاہب کا مطالعہ کیا جائے، ہندو مت، عیسائیت اور اسلام کا تقابلی مطالعہ شروع کیا ، مطالعہ کے دوران دبئی و قطر کا سفر بھی ہوا، وہاں کے اسلامی تہذیب و تمدن سے میں بہت متاثر ہوئی، اسلام کی جو سب سے بڑی خصوصیت ہے، وہ توحید ہے، ایک اللہ پر ایمان و یقین کا جو مضبوط عقیدہ یہاں دیکھنے کو ملا، وہ کسی اور دھرم میں نہیں مل سکا۔

سوال: عالمی میڈیا نے اسلام کے خلاف محاذ کھول رکھا ہے، اسلام کو دہشت کے انداز میں پیش کیا جارہا ہے، کیا آپ اس سے متاثر نہیں ہوئیں؟
جواب: اسلام کے خلاف پروپگنڈہ نے مجھے اسلام سے قریب کردیا، اس لیے کہ مطالعہ میں اس کے بر عکس پایا، اور اب میں پورے دعوے کے ساتھ کہہ سکتی ہوں کہ اسلام دنیا کا واحد مذہب ہے جو انسانیت کے مسائل کا عادلانہ و پر امن حل پیش کرتا ہے۔

سوال: پوجا جی! آپ کا تعلق فلمی دنیا سے رہا ہے، اور آپ ہی سے متعلق میڈیا میں کئی اسکینڈل منظر عام پر آئے، جس سے آپ کو صدمہ لاحق ہوا،اور ایک مرتبہ آپ نے خود کشی کی ناکام کوشش بھی کی، کچھ بتائیں گی؟
جواب: میں نہیں چاہتی تھی کہ میری ذاتی زندگی کے تعلق سے میڈیا تہمت تراشی کرے، تبصرے شائع کرے، مجھے بدنام کرے، میں آپ کو یہ بتادینا ضروری سمجھتی ہوں کہ اب تک میری تین شادیاں ہو چکی ہیں، مختصر وقفے کے بعد سب سے علحدگی ہوتی گئی، پہلے شوہر سے ایک بیٹاہے جو میری ماں کے ساتھ رہتا ہے، انہی امور کے متعلق میڈیا نے کچھ نا مناسب چیزیں اچھال دیں، جس سے مجھے بے حد تکلیف ہوئی، لوگ مجھ پر الزام لگاتے ہیں کہ شہرت کے لیے میں نے یہ سب کیا، حقیقت یہ ہے کہ میں بد حال تھی خود کشی کرنا چاہتی تھی، مجھے میرے دوستوں نے سنبھالا ، مذہبی کتابوں کے مطالعہ پر اکسایا ، پھر اسلام قبول کیا، میں اپنا ماضی بھول جانا چاہتی ہوں، اس لیے کہ میں اب ایک پرسکون و باوقار زندگی بسر کر رہی ہوں۔

سوال: پوجا جی! قبول اسلام کے بعد آپ کے طرز زندگی میں بڑی تبدیلیاں آئی ہیں، آپ کے سر پر اسکارف بندھا ہوا ہے، کیا شراب و تمباکو نوشی سے بھی توبہ کر لیا؟
جواب: براہ مہربانی مجھے پوجا نہ پکاریں، پوجا میرا ماضی تھا اور اب میں آمنہ فاروقی ہوں، قبول اسلام سے پہلے تناو بھرے لمحات میں شراب و سگریٹ میرا سہارا تھے، کبھی اس قدر پی لیتی کہ بے ہوش ہوجاتی تھی۔ ڈپریشن کا شکار ہو چکی تھی، میرے چاروں طرف اندھیرا ہی اندھیرا تھا، لیکن قبول اسلام کے بعد سکھ کا سانس لیا ہے ، شراب، سگریٹ سے توبہ کر لی ہے، صرف حلال گوشت ہی کھاتی ہوں۔

سوال: اسلام نے خواتین کو جسمانی نمائش ، ناچ گانا اور سازو سرود سے روکا ہے، آپ کس حد تک متفق ہیں؟
جواب: میرے مسلمان ہونے کے بعد سارے پروڈیوسروں نے مجھ سے ناطہ توڑ لیا ہے، چونکہ سنگیت میرے نس نس میں سمایا ہوا ہے، اس لیے کبھی کبھار تھمیل( کاٹھمانڈو کا پوش علاقہ)کے ایک ریستوران میں گیت گانے چلی جاتی ہوں، برقع (مکمل پردہ) پہننے کی بھی عادت ڈال رہی ہوں، کوشش کروں گی کہ گانے کا سلسلہ بھی ختم ہوجائے۔

سوال: قبول اسلام کے محرکات کیا تھے؟
جواب: چونکہ میرے کئی بدھ ساتھی اسلام قبول کر چکے تھے، جب وہ مجھے پریشان دیکھتے تو اسلام کی طرف رغبت دلاتے، اس کی تعلیمات بتاتے، میں نے مطالعہ شروع کیا، ایک دن مجھے ایک مسلم دوست نے لیکچر دے ڈالا، اس کا ایک جملہ میرے دل میں پیوست ہوگیا کہ کوئی بھی غلط کام انسانوں کے ڈر سے نہیں بلکہ اللہ کے ڈر سے نہیں کرنا چاہئے، چنانچہ اسی وقت اسلام کے دامن میں پناہ لینے کا فیصلہ کیا۔

سوال: قبول اسلام کے بعد آپ کے خاندان کا کیا رد عمل رہا؟
جواب: اسلام کو گلے لگانے کے بعد میں نے اپنے خاندان کو اطلاع دی، جو دار جلنگ میں رہتا ہے، میری ماں نے بھر پور تعاون کیا، انہوں نے جب مجھے دیکھا تو پھولے نہیں سمائیں، کہنے لگیں” واہ بیٹا! تو نے صحیح راہ چنا،تمہیں خوش دیکھ کر مجھے چین مل گیا ہے“۔ میری عادتیں بدل گئی ہیں، اس لیے خاندان کے دوسرے لوگوں نے بھی سراہا۔

سوال: میڈیا نے شک ظاہر کیا ہے کہ کہیں آپ کسی مسلمان کی محبت میں گرفتار ہیں اور اس سے شادی کے لیے آپ نے اسلام قبول کیا ہے؟
جواب: بالکل بے بنیاد خبر، میرے کئی دوست مسلمان ہیں، لیکن اس کا مطلب یہ نہیں کہ میں کسی کی محبت میں گرفتار ہوں اور اس سے شادی کے لیے اسلام لائی ہوں، ہاں اب میں مسلمان ہوں، لہذا میری شادی بھی کسی مسلمان سے ہی ہوگی، اور جب اس کا فیصلہ کروں گی تو.

Leave a comment