کوئی تو انہیں سمجھائے


جدید ٹیکنالاجیز کی آمد سے  آج کا انسان پہلے کے مقابلے قدرے باخبر رہنے لگا ہے۔ ورنہ ایک طویل عرصے تک انسان اس سہولت سے محروم  تھا اسے کچھ خبر نہ ہوتی تھی – کہ کرہ ارض پر کیا چل رہا ہے کون سی قوم اپنا مستقبل – کھونے والی ہے کس قوم پر حملے کی تیاریاں ہو رہی ہیں ، اس سال دنیا بھر سے کتنے قافلے حج کو روانہ ہوئے  ، ان میں سے کتنے منزلِ  مقصود کو پہنچے اور کتنے  اس جہانِ فانی کوالوداع کہہ گئے ، کتنے لوٹ مار کا شکار ہوئے ، اور کتنے ذبح کردیئے گئے ۔ یہ سب کچھ بر وقت جاننا کوئی آسان کام نہ تھا ۔
اس لیئے ہم نہیں جانتے کہ ماضی میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف کیا کچھ بیتا ، ہم تو بس وہی  کچھ جانتے ہیں جو کسی طرح سے دامنِ تحریر میں آکے محفوظ ہوگیا اور جن واقعات و حادثات کی قلم تک رسائی نہ ہوئی وہ تو بس بھولی بسری باتوں کی طرح کہیں کھوگئیں ۔

 

            لیکن آج کا انسان رونما ہونے والے حادثات و واقعات سے باخبر رہنے لگا ہے  ۔ لیکن اس قدر  دردناک واقعات و حادثات کو دیکھنے اور سننے کے بعد دل چاہتا ہے ۔۔۔۔۔  کاش کہ ہم بھی  اُس  بے خبر جہاں میں جیئے ہوتے   ۔۔۔۔۔۔۔۔

آنسو بھی  کہاں آتے ہیں ، غیروں  کے آنے سے

جو اپنوں  کو  دیکھتے ہیں ،  تو  نکل  آتے  ہیں

                                                 میر فتح علی شاہ

 

یہ باخبر رہنا بھی کتنا اذیت ناک ہوتا ہے جب ہرپل ہر لمحہ  اطلاعات موصول ہورہی ہوں کہ آج اتنے اخبارات میں سرکارِ دوجہاں  حضرت محمد ﷺ کے گستاخانہ خاکے شایع کیئے گئے ۔ آج اتنی کتابیں  حضرت محمد ﷺ کے خلاف بازار میں متعارف کرائی گئیں ۔ آج فلوریڈا چرچ کے پادری نے اعلان کیا کہ ہر برس قرآن مجید جلائے جانے کا دن منایا جائے گا ۔  آج ملعو ن ٹیری جونس  نے قرآن پاک نذرِ آتش کردیا ۔ آج اوباما نے بیان دیا کہ مکہ اور مدینہ دہشتگردی کے مراکز ہیں ۔ (معاذاللہ)۔ دو ماہ کے قلیل عرصہ میں عرب ممالک میں غداری کی ایسی لہر چلی کہ جس نے مسلمان حکومتوں کے تختے الٹ دیئے ۔
اس طرح کی خبریں پڑہنے کے بعد دل خون کے آنسو روتا ہے ۔۔۔ نگاہیں فلک کو تکتی ہیں ۔۔۔۔  گویا کہ دور کسی ویرانے سے کوئی تڑپتی آواز کسی کو پکار  رہی ہو ۔۔۔۔۔۔۔۔

اے خدا  ! آج تیرے بندے  بے بس ہوئے جارہے ہیں ۔ آج تیرے رسول ﷺ کے چاہنے والے حقارت سے دو چار ہیں ۔
آج تیرے کلام کی کُھلے عام توہین ہورہی ہے ۔
آج تیرے دین کا تماشہ بنایا جارہا ہے ۔
آج تیرے کلمہ گو گولیوں سے چھنی کیئے جارہے ہیں ۔

اے خدا  !  
کہاں ہیں تیرے عظیم مجاہد  ۔۔۔۔۔ خالد بن ولید ؓ  ۔   ۔ ۔ طارق بن زیاد ۔۔۔ صلاح الدین ایوبی

اے خدا  !
کیا  اب ہمارا کوئی رکھ والا نہیں ؟ کیا اب تیرا دین رخصت ہونے والا ہے ؟

اے خدا  !
کیا یہ ہمارے مسیحی (عیسائی) بھائی  بھول گئے ہیں کہ انہیں حضرت یسوع مسیح (عیسیٰ ؑ) نے کیا کہا تھا ؟

اس لئے میں تم سے  کہتا ہوں  ۔  کہ آدمیوں کا ہر گناہ  اور کفر معاف کیا جائے گا  ۔ مگر جو  کوئی روح القدس (حضرت محمد ﷺ) کے خلاف  کہے معاف نہ کیا جائے گا ۔اور جو کوئی ابن انسان (حضرت عیسیٰ ؑ) کے خلاف  کوئی بات کہے  اُسے معاف کیا جائے گا ۔ مگر جو کوئی روح القدس  (حضرت محمد ﷺ)  کے خلاف کہے اسے معاف نہ کیا جائےگا ۔  نہ موجودہ زمانے میں اور نہ  آئندہ ہی میں ۔ (متی -۱۲:۳۱-۳۲) 

اے خدا  !
کیا  یہ مسیحی پھر بھی نہیں سمجھتے ؟    کیا یہ پھر بھی باز نہ آئیں گے ؟    
کیا ہم میں کوئی نہیں جو اُنہیں  سمجھائے ، جو اُنہیں یاد دلائے کہ یسوع مسیح  نے کیا کہا تھا ۔۔۔۔۔  

نوٹ : میری تحقیق کے مطابق مندرجہ بالا آیت میں لفظ روح القدس کی جگہ روح الحق ہونا چاہیے پر چونکہ عیسائی علما  ہمیشہ  بابئبل میں تبدیلی کرتے رہتے ہیں لحاظا معلوم ہوتا ہےکہ یہاں پر لفظ روح الحق ، لفظ روح القدس سے بدل دیا گیا ہے ۔  جیسا کہ اس آیت کا آخری حصہ  جس میں لفظ زمانہ استعمال ہوا ہے درحقیقت یہ لفظ کنگ جیمس ورژین  میں موجود ہی نہیں بلکہ وہاں پر دنیا کا لفظ موجود ہے۔

نہ موجودہ زمانے میں اور نہ  آئندہ ہی میں

neither in this world, neither in the world to come.

King James Version

 

 

Leave a comment