2012 نئے موڑ پر


2012 کو لیکر کافی بحث و مباحثے کیئے جا رہے ہیں ، کسی کے نزدیک قیامت آرہی ہے تو کسی کے نزدیک دنیا تباہ و برباد ہو رہی ہے تو کوئی رائے زنی کرتے ہوئے  ہلکی پھلکی تباہی کا  منتظر ہے ، لیکن حقیقت کوئی نہیں جانتا ۔  2012 کے موضوع پر ہالی ووڈ نے ایک فلم ہی بناڈالی جس میں دنیا کو بہت بڑی تباہی سے دوچار ہوتا ہوادکھایا گیا ہے ،

حالانکہ 2012 کے موضوع پر بحث اس وقت سامنے آئی جب مایان قوم کی پیشنگوئیوں کا ذخیرہ اس برس میں اختتام پزیر ہوا، سادہ لفظوں میں یوں بھی کہا جاسکتاہے کہ مایان قوم نے 2012 کے بعد کوئی پیشنگوئی نہیں کی تھی ، جس پر کچھ ماہریں کا خیال یہ رہا کہ 2012 کو قیامت آرہی ہے ، حالانکہ اگر آپ مایان کیلنڈر کو بغور دیکھیں گے تو اس میں کسی قیامت کی نشاندہی نہیں ملتی بلکہ ایسا معلوم پڑتا ہے کہ مایان کے ماہرین کے نزدیک یہ زمین کا آخری چکر ہوگا جو وہ سورج کے گرد گھومتے ہوئے پورا کرے گی،  اسکا مطلب یہ ہوا کہ زمین اپنا اینٹی کلاک وائیز چکر جو وہ سورج کے گرد لگاتی ہے آخری ہوگا اگر ایسا ہوا تو یقینن یہ بہت بڑی تباہی ہوگی جو اہل زمین نے کبھی خواب میں بھی نہیں دیکھی ہوگی ، لیکن پھر کیا ہوگا زمین وہیں رک جائے گی ، یا سورج اسے اپنی اور کھینچ لیگا ، یا وہ اس کہکشاں میں کہیں گم ہوجائے گی ؟

اور ان تمام باتوں کا مقصد ایک ہی ہوتا ہے کہ قیامت آرہی ہے ۔ لیکن ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا کیوں کہ قیامت کب آئیگی  اس کی نشاندہی کوئی انسان نہیں کرسکتا ، اور یہاں تو   نشاندہی ہورہی ہے ، لحاظاقیامت کا خیال تو بے معنی ہے ، ہاں البتہ یہ ممکن ہے کہ زمیں اینٹی کلاک وائیز گھومنے کی بجائے کلاک وائیز گھومنے لگے  اگر ایسا ہوا تو سورج مشرق کی بجائے مغرب سے طلوع ہونے لگےگا جس کا ذکر علامات ِ قیامت کے حوالے سے احادیث میں موجود ہے ،  لیکن اسکا مقصد  ہرگز یہ نہیں کہ یہ سب 2012 میں ہی ہوگا ،   ہو بھی سکتا ہے اور نہیں بھی ۔ اللہ بہتر جانتا ہے ،

نوٹ     (اگر سورج مغرب سے طلوع ہوا پھر توبہ کے دروازے بند ہوجائیں گے  )

علم ِنجوم کے ماہرین کے نزدیک 2012  میں سیارہ  زحل برج عقرب میں چلا جائے گا  اور وہاں اسکا قیام 2015 تک رہے گا ، کوئی شک نہیں کہ یہ وقت تمام دنیا کے لئے مشکل ثابت ہوسکتا ہے  خصوصاََ وہ لوگ جن کا ستارہ میزان ، عقرب ، اور قوس ہے ،  عین ممکن ہے کہ 2012 سیاسی اور معاشی لحاظ  سے بہت یادگار رہ سکتا ہے لیکن یہ یادیں خوش آئند نہ ہونگی،

ایک اور پہلو بھی زیر ِ غور ہو کہ 2011 کی ابتدا سے ہی مسلم دنیا کے برے وقت کا آغاز ہو چکا ہے ، جس کے ثبوت عرب ممالک میں بغاوت کی شکل میں رونما ہوچکے ہیں ، یہ کوئی جمہوری انقلاب معلوم نہیں پڑتے  جیسا کہ اکثر دوست سمجھتے ہیں ،  بلکہ یہ ایک سوچی سمجھی  سازش ہے جس کے تحت اس خطے میں یہودی اپنی طاقتور ترین حکومت بنانے کے خواہش رکھتے ہیں، جسے اسلام میں دجال کی حکومت قرار دیا گیا ہے ، اور اس تعمیر میں سب سے بڑی رکاوٹ پاکستان ، ایران اور سعودی عرب ہیں ، لحاظا موجودہ حالات کو مدِنظر رکھتے ہوئے یہ کہنا قطعاََ غلط نہ ہوگا کہ آئندہ  چند سالوں میں یا اس سے بھی کم وقت میں ان ممالک پر قبضہ ہوجائے گا ، اور یہودی اپنے سپنے کی بنیاد ڈالنے میں کامیاب ہوجائیں گے ، پھر وہ بات الگ ہے کہ ان کا یہ سپنا پایہ تکمیل تک پہنچ پائے گا بھی یا نہیں ،

 احتیاطی تدابیر کے طور پر تمام مسلمانوں سے گذارش ہے کہ توبہ استغفار سے کام لیں ، اور عیسائیوں یہودیوں کو دوست بنانے سے گریز کریں ۔ اور میں اپنے پاکستانی دوستوں سے گذارش کرتا ہوں کہ  آنے والی الیکشن میں روائیتی طریقے اپنانے کی بجائے ، اپنے ضمیر سے پوچھ کر ووٹ دیں کیوں  ، شاید آپکو اندازا نہیں کہ آپکا ایک غلط  ووٹ پاکستاں کو دنیا کے نقشے سے مٹا سکتا ہے ۔ اپنے وطن کی حفاظت کریں ، اور اپنے ایمان کی حفاظت ، غفلت سے نکلیں اور بیدار ہوجائیں ۔

One response to “2012 نئے موڑ پر

Leave a comment